باپ کی شفقت میں ہے رعبِ تپیدہ کا اثر
باپ کی شفقت میں ہے رعبِ تپیدہ کا اثر منتشر وقتوں میں لاتا ہے وہ نظم و اتصال زندگی پر پھر نہیں چڑھتا ہے
وہ ایک شخص جو ہر دم سفر میں رہتا ہے
وہ ایک شخص جو ہر دم سفر میں رہتا ہے اسی کا فیض ہے دانا جو گھر میں رہتا ہے اسے سمجھتی ہے دنیا کہ
بچوں کی ضرورت کو کام جانتا ہے وہ
زندگی کے صحرا کی خاک چھانتا ہے وہ بچوں کی ضرورت کو کام جانتا ہے وہ تلخ گھونٹ پیتا ہے مشکلوں کے ساحل پر اپنے
خواب میں والدِ ماجد کا جو چہرہ دیکھا
خواب میں والدِ ماجد کا جو چہرہ دیکھا حرمِ پاک میں جیسے رخِ کعبہ دیکھا نور کی ایک لڑی رخ پر گزرتی دیکھی چوڑی پیشانی
مری نگاہ میں شہپر ہے اک پدر کا وجود
زمانے بھر کی ضرورت ہے دیدہ ور کا وجود مری نگاہ میں شہپر ہے اک پدر کا وجود خدا نے باپ کے اندر چھپائی شانِ
جب درخت خاموش تھے
جب درخت خاموش تھے اور بادل شور کر رہے تھے میں تمہیں یاد کر رہا تھا جب عورتیں آگ روشن کر رہی تھیں میں تمہیں
نگاہِ عشق نہ ڈالے کوئی مرے اوپر
مرا یہ قلب دوبارہ بہک نہیں سکتا
nigah e ishq na dale koi mere uper
mera yeh qalb dobara bahak nahi sakta
شمس الحق علیمی
ہوا ہے منزل قرب دنا حاصل شہ دیں کو
سوا ان کے کوئی بھی اس جگہ پر جا نہیں سکتا
hua hai manzil e qurb e dana hasil shahe din ko
siwa unke koi bhi us jagah par ja nahi sakta
ممتاز قادری نانپوری
مرے خیال کی پاکیزگی ہے میرا وقار
تخیّلات میں اپنے بدل نہیں سکتا
mere khayal ki pakizgi hai mera waqar
takhayyulaat mai apne badal nahi sakta
محمد ادیب رضا بدایونی
جسے اٹھائے خدا دیکھیئے، زمانے میں
اسے تو کوئی بھی ہرگز گرا نہیں سکتا
jise uthaye khuda dekhiye zamane men
use to koi bhi hargiz gira nahi sakta
سیّدخورشیدرازی انڈیا
جب درخت خاموش تھے
جب درخت خاموش تھے اور بادل شور کر رہے تھے میں تمہیں یاد کر رہا تھا جب عورتیں آگ روشن کر رہی تھیں میں تمہیں
پہلے ایسا ہوتا تھا
پہلے ایسا ہوتا تھا بھانت بھانت کے بندر شہر کی فصیلوں پر محفلیں جماتے تھے گھر میں کود آتے تھے ہاتھ میں سے بچوں کے
کھلاتی ہے مجھے ہر روز لقمہِ شیریں
کھلاتی ہے مجھے ہر روز لقمہِ شیریں مری زمیں پہ اُبلتا ہے چشمہِ شیریں سماعتوں میں ہمکتا ہے نغمہِ شیریں ہے پیار ماں کا
ہے کتنی میٹھی یہ ماں کی محبتوں کی شراب
ہے کتنی میٹھی یہ ماں کی محبتوں کی شراب مرے سبو میں ہے شامل شرافتوں کی شراب ہے کتنی میٹھی یہ ماں کی محبتوں
مرے دل کے سبھی زخموں پہ وہ مرہم لگاتی ہے
مرے دل کے سبھی زخموں پہ وہ مرہم لگاتی ہے مری یادوں کی ٹہنی پر مری ماں چہچہاتی ہے مدھر انداز میں اک پیار
مجھ سے جو تُو ہر گام پہ یوں بول رہا ہے
مجھ سے جو تُو ہر گام پہ یوں بول رہا ہے در اصل تِرا جہلِ دروں بول رہا ہے میں ہوں تِری ہر بات کی
راضیہ خاتون جمیلؔہ کی نعتیہ شاعری
راضیہ خاتون جمیلؔہ کی نعتیہ شاعری ( طفیل احمد مصباحی ) ایشیا کی عظیم خدا بخش لائبریری ، پٹنہ کے بانی خان بہادر
شادؔ عظیم آبادی کی نعتیہ شاعری ‘ ظہورِ رحمت ‘ کے تناظر میں
شادؔ عظیم آبادی کی نعتیہ شاعری ‘ ظہورِ رحمت ‘ کے تناظر میں ( طفیل احمد مصباحی ) شادؔ عظیم آبادی
پروفیسر شاداب رضی بھاگل پوری : ایک عظیم ادبی شخصیت
پروفیسر شاداب رضی بھاگل پوری : ایک عظیم ادبی شخصیت از قلم : طفیل احمد مصباحی پروفیسر شاداب رضی مایۂ ناز ادیب ، قادر الکلام
نعتیہ شاعری میں فداکاری وخودسپردگی کے مفہوم
نعتیہ شاعری میں فداکاری وخودسپردگی کے مفہوم اصنافِ سخن میں اعلیٰ پاکیزہ اور نفیس ترین صنف نعت مبارک ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم
اردو ہے جس کا نام
اردو ہے جس کا نام مشہور مزاح نگار جناب مشتاق احمد یوسفی کی کتاب ’’ آب گم ‘‘ کا ، رنگوں سے متعلق یہ اقتباس
کیسے کہہ دوں بولیے بھارت مرا آزاد ہے
کیسے کہہ دوں بولیے بھارت مرا آزاد ہے آرہی ہے یہ فضاؤں سے صدا آزاد ہے حکمرانوں سے ہے جو بھی آشنا آزاد ہے
ہماری آنکھ سے آنسو چھلک نہیں سکتا
ہماری آنکھ سے آنسو چھلک نہیں سکتا تمہارا قلب ہمیشہ دھڑک نہیں سکتا مرے بغیر چمن میں چہک نہیں سکتا کیا ہے خون کسی
نبی کے نام پہ جو جاں لٹا نہیں سکتا
نبی کے نام پہ جو جاں لٹا نہیں سکتا فلاح زندگی وہ شخص پا نہیں سکتا بسا ہو جس کی نگاہوں میں حسن طیبہ کا
یہ راز کیا ہے کسی کو بتا نہیں سکتا
یہ راز کیا ہے کسی کو بتا نہیں سکتا میں رقص کرتے کہیں اور جا نہیں سکتا ہماری تشنہ لبی وہ بجھا نہیں سکتا شرابِ
دل سے اس کو لگا نہیں سکتا
دل سے اس کو لگا نہیں سکتا جو غمِ دل چھپا نہیں سکتا ڈھنگ سے مسکرا نہیں سکتا تیرے جانے کا غم بہت ہے
ملال دل سے مرے یہ نکل نہیں سکتا
ملال دل سے مرے یہ نکل نہیں سکتا کہ دور تک تو مرے ساتھ چل نہیں سکتا میں تیرے واسطے خود کو بدل تو سکتا
پیار سے میں لپٹ نہیں سکتا
پیار سے میں لپٹ نہیں سکتا پیار کا راج ہٹ نہیں سکتا میرا دلبر رپٹ نہیں سکتا اتنا بکھرا ہے وہ محبت میں آپ
ہوئی شام سونے کا وقت آ گیا
شام ہوئی شام سونے کا وقت آ گیا اندھیرا سا چاروں طرف چھا گیا گیا ڈوب پچھم میں جب آفتاب افق پر چمکنے لگا ماہتاب
درختوں سے محبت ، از: مدحت الاختر
درختوں سے محبت ، از: مدحت الاختر درختوں پر ہے چڑیوں کا بسیرا درختوں سے ملے سایہ گھنیرا خوشی سے چہچہاتے ہیں پرندے خدا کی
سورج چاچا
بچوں کی دنیا شمارہ جنوری 2022 میں شامل نظم ”سورج چاچا“ بشکریہ چلڈرن لٹریری سوسائٹی بھورا بھورا چشمہ پہنے سورج چاچا کے کیا کہنے کھل
نوری کا جھولا بچوں كي نظم
نوری کا جھولا بچوں كي نظم نوری نے بھی خواہش کی تھی وہ بھی اب جھولا جھولے گی پاپا لے کر آئے جُھولا گدا جس
آپ بڑے ہو کر کیا بنیں گے؟
آپ بڑے ہو کر کیا بنیں گے؟ میں ایک پرائمری اسکول ٹیچر ہوں ۔ ہمارے گورنمنٹ پرائمری اسکول مواچھ گوٹھ میں آج اُردو کا پرچہ
انتظار
انتظار پیر زادہ قاسم مری بے خواب آنکھوں میں مری ویران آنکھوں میں نہیں ہے دل کشی کوئی نہیں ہے دلبری کوئی مگر کچھ ہے
پروفیسر شاداب رضی بھاگل پوری : ایک عظیم ادبی شخصیت
پروفیسر شاداب رضی بھاگل پوری : ایک عظیم ادبی شخصیت از قلم : طفیل احمد مصباحی پروفیسر شاداب رضی مایۂ ناز ادیب ، قادر الکلام
نشتر میرٹھی كا تعارف
نشتر میرٹھی كا تعارف نام: سرداری لال تخلص: نشتر میرٹھی سن ولادت: 1898ء جائے ولادت: میرٹھ، اتر پردیش، بھارت پنڈ سرداری لال نشتر میرٹھی کو
نسیم لکھنوی كا تعارف
نسیم لکھنوی كا تعارف نام: پنڈت دیا شنکر تخلص: نسیم لکھنوی سن ولادت: 1811ء جائے ولادت: لکھنؤ، اتر پردیش، بھارت پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
نامی سہارن پوری كا تعارف
نامی سہارن پوری كا تعارف نام: منشی روپ کشور تخلص: نامی سہارن پوری سن ولادت: 1874 جائےولادت: سہارن پور، اتر پردیش، بھارت منشی روپ کشور
آتش كا تعارف
آتش كا تعارف نام: ڈاکٹر رمیش پرشاد گرگ تخلص: آتش تاریخ ولادت: 23 جولائی 1943 جائےولادت: بنارس، اترپردیش، بھارت ڈاکٹر رمیش پرساد گرگ آتش کے
بحر موجی كا تعارف
بحر موجی كا تعارف نام: دیا شنکر تخلص: بحر موجی تاریخ ولادت: 9 ستمبر 1911 جائےولادت: داؤد گنج، ضلع ایٹہ، اتر پردیش، بھارت تعلیم: جھانسی