14 فروری ویلنٹائنس ڈے
( بےحیائ اور بیہودگی کا دن )
مومن نہیں مناتے گناہ و بدی کی یاد
ایمان والے کرتے ہیں پاکیزگی کی یاد
جن کے دلوں میں حُبّ رسول کریم ہے
کرتے نہیں وہ عشق میں آوارگی کی یاد
” تہذیبِ نو ” ہے جسم و نظر کا برہنہ پن
جو بے حیا ہیں ، کرتے ہیں بے پردگی کی یاد
اہلِ حیا نے جس کو چڑھایا تھا دار پر
دنیا منا رہی ہے اُسی آدمی کی یاد
کیا ہوگی اِس سے بڑھ کے عمل کی تَنَزُّلی ؟
اک منچلے کی یاد ہے، اک منچلی کی یاد
جس سے لگا ہے دامنِ عزّ و شرَف پہ داغ
کچھ لوگ کر رہے ہیں اُسی عاشقی کی یاد
کہنے کو سب کے پاس ہی عزت ہے شان ہے
پھر لوگ کیسے کرتے ہیں بے غیرتی کی یاد
جس قوم کو بھی عزتِ نسواں عزیز ہے
وہ قوم کب منائے گی بے عزّتی کی یاد
وہ راہ جس پہ چلتے ہیں عیاش و بد چلن
اہل حیا منائیں نہ اُس بد روی کی یاد
ننگے بدن ، شریر نگاہیں ، نجِس خیال
ایسے ہی لوگ کرتے ہیں اُس گندگی کی یاد
اے مومنو ! حرام ہے ، بالکل حرام ہے
اسلام میں نہیں ہے کسی دل لگی کی یاد
کافی ہیں ہم کو ، اپنے بزرگوں کے تذکرے
دارین کا شَرَف ہے نبیّ و ولی کی یاد
تیرے لیے ہیں خالد و طارق کے راستے
اے نوجواں ! نہ کر تو کسی دوزخی کی یاد
تن پر حجاب اور نظر میں حیا رہے
سب بیٹیوں کے دل میں ہو بنت نبی کی یاد
جو جس کی پیروی کرے ، وہ بھی اُسی سے ہے
راہِ عمل میں ہو ، اِسی قول نبی کی یاد
اُس سَمت جو گیے ہیں وہ لوٹ آئیں اے خدا
ہونقش اُن کے دل میں حسین وعلی کی یاد
رکھتا ہے اب فریدی ، اِسی بات پرقلم
ہرگز منائیے نہ کسی لعنتی کی یاد
از فریدی صدیقی مصباحی مسقط عمان مسقط عمان