میرے رشکِ قمر تُو نے پہلی نظر جب نظر سے ملائی مزا آگیا
مزا آگیا فنا بلند شہری میرے رشکِ قمر تُو نے پہلی نظر جب نظر سے ملائی مزا آگیا برق سی گِر گئی کام ہی
مزا آگیا فنا بلند شہری میرے رشکِ قمر تُو نے پہلی نظر جب نظر سے ملائی مزا آگیا برق سی گِر گئی کام ہی
تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا وہ قتل کر کے مجھے ہر
اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی پروین شاکر کو بہ کو پھیل گئی بات شناسائی کی اس نے خوشبو کی طرح میری
اس شہر میں ہر شخص پریشان سا کیوں ہے شہر یار سینے میں جلن آنکھوں میں طوفان سا کیوں ہے اس شہر میں ہر
جنوری گزرا نہیں تھا اور دسمبر آ گیا راحت اندوری راستے میں پھر وہی پیروں کا چکر آ گیا جنوری گزرا نہیں تھا اور
صرف زندہ رہے ہم تو مر جائیں گے جون ایلیا بے دلی کیا یوں ہی دن گزر جائیں گے صرف زندہ رہے ہم تو
وہ یوں ملا کہ بظاہر خفا خفا سا لگا نہ جانے کیوں وہ مجھے پھر بھی با وفا سا لگا مزاج اس نے نہ پوچھا،
کسی کو گھر ملا حصے میں یا کوئی دکاں آئی میں گھر میں سب سے چھوٹا تھا مرے حصے میں ماں آئی یہاں سے جانے
سب کے ہوتے ہوئے لگتا ہے کہ گھر خالی ہے یہ تکلف ہے کہ جذبات کی پامالی ہے آسمانوں سے اترنے کا ارادا ہو تو
صبح نو ہم تو ترے ساتھ نمایاں ہوں گے اور ہوں گے جو ہلاک شب ہجراں ہوں گے صدمۂ زیست کے شکوے نہ کر اے
گلوبل اردو فیملی نے، اس ویب سائٹ کو اردو کی خدمت اور اس کی ترویج و اشاعت کے لیے تیار کیا ہے۔
مذکورہ ویب سائٹ میں اردو نظم و نثر کو اردو رسم الخط میں، عوام وخواص تک پہنچانے کے عزم کے ساتھ کام شروع کیا گیا ہے۔
حمد، نعت، غزل، قصیدہ، مثنوی، رباعی، وغیرہ کے ساتھ ساتھ متفرق اشعار اور ادبی مضامین بھی ہماری ویب سائٹ کی زینت ہوں گے۔
(متفرق اشعار اردو کے ساتھ ہندی اور رومن میں بھی ہونگے، تاکہ ہندی والوں کو بھی اردو ادب کی چاشنی سے روبرو کرایا جاسکے۔)
اردو ادب کی خدمت کرنے والے موجودہ دور کے اچھے شعرا و اُدَبا کے کلام و مضامین کو متعارف کرانا ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔
Created With By Salman Farsi Misbahi
Copyright © 2022 Global Urdu | Powered by [Global Urdu Team]