آہ بابری مسجد کی آواز
=====
آواز یہ دیتی ہے ہمیں بابری مسجد
آباد مجھے کیجیے اے عابد و زاہد
کیوں ڈرتے ہو اس طرح بتا فوج عدو سے
کیا کوئی نہیں تم میں رہا قاسم و خالد
کیا چیخ و پکار آپ تلک میری نہ پہنچی
خاموش زباں کیوں ہے، کَہیں قوم کے قائد
گر آج نہیں تم نے کیا رد عمل تو
کل آئے گی پھر زد میں کوئی دوسری مسجد
گر چاہتا ہے فتح و ظفر تجھ کو ملے تو
دنیا کو پسِ پشت رکھ اے مردِ مجاہد
تکلیف بھی دی شرک کیا نام بھی بدلا
کیا کیا نہ کیا مجھ پہ ستم ظالم و حاسد
اللہ کے گھر کو بناتے ہو کلیسا
کیا امن یہی چیز ہے بتلاؤ اے ملحد
اسلام کے احکام پہ ہیں اب تیری نگاہیں
اللہ ہی جانے کہ ترے کیا ہیں مقاصد
ایوبی کوئی بھیج دے اے خالق و مالک
دیتے ہیں بہت رنج مجھے مشرک و ملحد
ہو جاتے جسیم ایک اگر سارے مسلماں
یہ حکم عدالت کبھی کرتی نہیں عائد
آہ بابری مسجد کی آواز : از_محمد جسیم اکرم مرکزی