آہ غربت نے مجھے لا کے کہاں پر چھوڑا
دلِ امید مرا آج سبھی نے توڑا
اور کیا ہوگا بھلا سانحہ اس سے بڑھ کر
آج مجھ سے! مرے اپنوں نے ہی چہرہ موڑا
وقت کے آہنی پنجوں نے اسے توڑ دیا
جان دے کر جو کبھی میں نے تھا رشتہ جوڑا
سنگ اغیار نے ہاتھوں میں اٹھا رکھے تھے
سنگ باری کا کہاں تم نے بھی موقع چھوڑا
رہ گئے طنز ہی کرتے مرے جملہ احباب
اس سلیقے سے میں میدانِ عمل میں دوڑا
مجھ کو حالات نے پہلے سے رلا رکّھا ہے
گردشِ دوراں ! ستم مجھ پہ کیا کر تھوڑا
کم سنی میں بھی تھا خوددار میں اتنا خاکی
میں نے احباب سے لالچ میں نہ رشتہ جوڑا
(آہ غربت نے مجھے لا کے کہاں پر چھوڑا)
(دلِ امید مرا آج سبھی نے توڑا)
✍️ : *شمس تبریز خاکی ظہوری مرکزی*
خانقاہ ظہوریہ چشتیہ قادریہ{ بلگرام شریف ہردوئی انڈیا}
رابطہ نمبر : 8738836136
بیاں نہ ہوگا جو پروردگار دیتا ہے
This Post Has 2 Comments
واااه