زندگانی خوبرو رو ہونے لگی
آج ان سے گفتگو ہونے لگی
جب چلے ہم چھوڑ کے دارِ فنا
پھر ہماری جستجو ہونے لگی
زخمی زخمی کر گیا تھا جو وجود
پھر اسی کی آرزو ہونے لگی
عمر گزرے اب تری زلفوں تلے
اب یہ خواہش خوبرو ہونے لگی
آپ کی قربت نے بخشا ہے سکوں
میری شہرت چار سو ہونے لگی
اس نئی تہذیب پر آئے زوال
بے حیائی چار سو ہونے لگی
بے قراری جب بڑھی اپنی بلال
وہ پری پھر ہم سبو ہونے لگی
بلال بریلوی