ایک بھی رسم اگر تو نے نبھائی ہوتی
زندگی میں نہ کبھی تجھ سے جدائی ہوتی
دل کی دنیا میں نہ ہوتی کبھی ایسی الجھن
آنکھ اگر تم سے نہ اِس طرح لڑائ ہوتی
پھر کوئی غم نہ کوئی درد کبھی سہتے ہم
رسم الفت جو اگر تم نے نبھائی ہوتی
ختم ہو جاتے جہاں سے سبھی ظالم حکام
"کوئی بجلی ہی فلک تو نے گرائی ہوتی”
جب سر راہ تجھے چھوڑ کے جانا ہی تھا
زندگی میں تو کبھی میری نہ آئی ہوتی
حکمراں گر کوئی مسلم کو بناتے ارشد
کیا سر راہ تمھاری بھی پٹائی ہوتی؟
ارشد مرکزی
کوڈرما جھارکھنڈ