جو تھی بگڑی ہوئی وہ بات بن آئی ہوتی
آنکھ اس شوخ نے گر ہم سے ملائی ہوتی
کچھ تو دل کو مرے تسکین میسر آتی
اپنی تصویر جو تھوڑی سی دکھائی ہوتی
ہو ہی جاتے جو ہیں دنیاوی خدا، خاک آلود
"کوئی بجلی ہی فلک تونے گرائی ہوتی”
کیا کہا جائے ملاوٹ کا یوں دور آیا ہے
اب نہیں دودھ میں بھرپور ملائی ہوتی
دیکھ کر راہ میں وہ مجھ کو چلاجاتا ہے
کم سے کم اس نے تو آواز لگائی ہوتی
راستے سب نہیں "شاداب” ہوا کرتے ہیں
کاش رہبر نے یہی بات بتائی ہوتی
از قلم :شاداب اعظمی
چریاکوٹ، مئو