آپ کی چاہت کروں یا نہ کروں
دل سے میں حجت کروں یا نہ کروں
چل پڑا ہوں بے کلی کی ہے گزر
راستو! وحشت کروں یا نہ کروں
عشق ہے سود و زیاں سے بے خبر
عشق سی فطرت کروں یا نہ کروں
اس سے کوئی پوچھ آئے کہ اسے
دل سے میں رخصت کروں یا نہ کروں
اک تصور مِیں ہی مَیں گم سا رہا
خود پہ میں حیرت کروں یا نہ کروں
وقت نے کر تو دیا پتھر مجھے
آئینو! زحمت کروں یا نہ کروں
زینؔ ہے پھر بے کلی سی بے کلی
ضبط کو عادت کروں یا نہ کروں
(آپ کی چاہت کروں یا نہ کروں)
(دل سے میں حجت کروں یا نہ کروں)
سید انوار زینؔ