اب ہے آنکھوں کی تمنا بارش

بن گیا دل مرا صحرا بارش
اب ہے آنکھوں کی تمنا بارش

ٹین کی چھت ہے مرے کمرے کی
تھوڑا تھم تھم کے برسنا بارش

میں نے تھامی ہے کسی کی چھتری
ہو کرم مجھ پہ بہت سا بارش

تیری مستی سے غریبوں کا کئی
جل نہیں پاتا ہے چولہا بارش

ساتھ وہ بھیگ رہا ہو میرے
تب تپاتی ہے یہ پنڈا بارش

دیر تک ساتھ نبھا آنکھوں کا
بوجھ کچھ کم تو ہو دل کا بارش

دشت میں زینؔ گھٹائیں چھائیں
جب بھی پیاسوں نے پکارا بارش

سید انوار زینؔ


 

بے وفاؤں کی طرح اس کو رلائی بارش

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

This Post Has 2 Comments

جواب دیں