اب کوئی بندش نہیں ہے اب وطن آزاد ہے

اٹھ گئے پہرے دلوں سے اپنا من آزاد ہے
اب کوئی بندش نہیں ہے اب وطن آزاد ہے

اب گل و غنچہ کے پیراہن نہ ہوں گے تار تار
باد صر صر کے تھپیڑوں سے چمن آزاد ہے

اب کھلیں گےپھول، تاروں کی سجیں گی محفلیں
اب زمیں اپنی رِہا ہے، اب گگن آزاد ہے

اب مرادوں کی بر آری میں نہیں ہیں اڑچنیں
حوصلے اپنے جواں. ہیں ، بانکپن آزاد ہے

مژدہ! اے عشاق ہر موسم سہانا ہوگیا
شام رنگیں ہے رِہا، صبح وطن آزاد ہے

لہلہا اٹھیں گے اب باد بہاری سے چمن
اب خزاں کی قید سے ہر باغ، بن آزاد ہے

ہٹ چکی ہیں اب خیال و فکر سے پابندیاں
اب ہمارے ملک کی ہر انجمن آزاد ہے

خوں ہمارے صاحبوں کا رنگ لے آیا کفیلؔ
ہر مسلماں شاد ہے ہر برہمن آزاد ہے

(اٹھ گئے پہرے دلوں سے اپنا من آزاد ہے)
(اب کوئی بندش نہیں ہے اب وطن آزاد ہے)

کفیلؔ فتحپوری
مدرسہ شمس العلوم سنگاؤں
فتحپور یو پی


 

تجھ پہ دِل ہوگیا نثار وطن

میرے چہرے کی ہے بہار وطن

تجھ پہ سو جان سے قربان مری جان وطن

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

جواب دیں