تمام
ننھے بچوں کو بھی ظالم نے کیا خون سے تر
ننھے بچوں کو بھی ظالم نے کیا خون سے تر نم ہیں آنکھیں مری اور غم سے ہے پھٹتا سینہ سخت دشوار ہے اے
خصوصی انعامی مشاعرہ کے فائنل نتائج
خصوصی انعامی مشاعرہ کے فائنل نتائج 77/ویں یو آزادی ہند کے حسین موقع پر منعقد گلوبل اردو اور مسلم اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آف انڈیا کے خصوصی
جو کی تھی ہم نے کبھی جستجوئے آزادی
جو کی تھی ہم نے کبھی جستجوئے آزادی اسی کے دم سے وطن میں ہے بوئے آزادی اٹھو وطن کے عزیزو! وطن بچانے کو دبا
دل پہ کچھ اختیار تھا نہ رہا
ضبط اپنا شعار تھا نہ رہا دل پہ کچھ اختیار تھا نہ رہا دل مرحوم کو خدا بخشے ایک ہی غم گسار تھا نہ رہا
شانِ مجاہد آزادی علامہ کافی علیہ الرحمہ
شانِ مجاہد آزادی علامہ کافی علیہ الرحمہ آبروے اہل حق ، نازش ایوان سخن، پیکر استقامت، سلطانِ نعت گویاں ، مجاہد آزادی 1857ء حضرت علامہ
جو مانگا عطا مجھ کو کیا شاہ امم نے
جو مانگا عطا مجھ کو کیا شاہ امم نے دیکھا نہیں قسمت کا لکھا شاہ امم نے محبوب وہ انسان ہوا رب جہاں کا محبوب
یہ دیش ہمارا , از: مشاہد فیض آبادی
یہ دیش ہمارا ٹھنڈک ہے دل و روح کی، آنکھوں کا ہے تارا یہ دیش ہے یہ دیش ہے یہ دیش ہمارا ہر ذرہ یہاں
وہ لوگ مانگ رہے ہیں حسابِ آزادی
جو جانتے ہی نہیں ہیں نصابِ آزادی وہ لوگ مانگ رہے ہیں حسابِ آزادی وطن کا جو مجھے غدّار کہہ رہا ہے وہ کبھی تو
ہیں بے شمار چمن میں گلاب آزادی
ہیں بے شمار چمن میں گلاب آزادی ہے چرخِ ارض پہ رحمت سحابِ آزادی حیاتِ نو کی بشارت ہے آبِ آزادی ہمارا حق بھی برابر
لکھا ہے خونِ شہیداں سے بابِ آزادی
لکھا ہے خونِ شہیداں سے بابِ آزادی چمن میں تازہ رہے گا گلابِ آزادی بہت سی جانیں گئی ہیں وطن کے بیٹوں کی ہوا تمام