تمام
جب درخت خاموش تھے
جب درخت خاموش تھے اور بادل شور کر رہے تھے میں تمہیں یاد کر رہا تھا جب عورتیں آگ روشن کر رہی تھیں میں تمہیں
پہلے ایسا ہوتا تھا
پہلے ایسا ہوتا تھا بھانت بھانت کے بندر شہر کی فصیلوں پر محفلیں جماتے تھے گھر میں کود آتے تھے ہاتھ میں سے بچوں کے
کھلاتی ہے مجھے ہر روز لقمہِ شیریں
کھلاتی ہے مجھے ہر روز لقمہِ شیریں مری زمیں پہ اُبلتا ہے چشمہِ شیریں سماعتوں میں ہمکتا ہے نغمہِ شیریں ہے پیار ماں کا
ہے کتنی میٹھی یہ ماں کی محبتوں کی شراب
ہے کتنی میٹھی یہ ماں کی محبتوں کی شراب مرے سبو میں ہے شامل شرافتوں کی شراب ہے کتنی میٹھی یہ ماں کی محبتوں
مرے دل کے سبھی زخموں پہ وہ مرہم لگاتی ہے
مرے دل کے سبھی زخموں پہ وہ مرہم لگاتی ہے مری یادوں کی ٹہنی پر مری ماں چہچہاتی ہے مدھر انداز میں اک پیار
کھلتا ہے بابِ عشرتِ میخانۂ رسول
کھلتا ہے بابِ عشرتِ میخانۂ رسول امکاں بکف ہے جرعۂ مستانۂ رسول اٹھتا ہے شورِ قلقلِ میناے اِنشراح چلتا ہے دَورِ گردشِ پیمانۂ رسول مشقِ
مجھ سے جو تُو ہر گام پہ یوں بول رہا ہے
مجھ سے جو تُو ہر گام پہ یوں بول رہا ہے در اصل تِرا جہلِ دروں بول رہا ہے میں ہوں تِری ہر بات کی
راضیہ خاتون جمیلؔہ کی نعتیہ شاعری
راضیہ خاتون جمیلؔہ کی نعتیہ شاعری ( طفیل احمد مصباحی ) ایشیا کی عظیم خدا بخش لائبریری ، پٹنہ کے بانی خان بہادر
شادؔ عظیم آبادی کی نعتیہ شاعری ‘ ظہورِ رحمت ‘ کے تناظر میں
شادؔ عظیم آبادی کی نعتیہ شاعری ‘ ظہورِ رحمت ‘ کے تناظر میں ( طفیل احمد مصباحی ) شادؔ عظیم آبادی
مجھے دربار اقدس پر بلاؤ یا رسول اللہ ﷺ
مجھے دربار اقدس پر بلاؤ یا رسول اللہ ﷺ مرا سویا مقدر ہے، جگاؤ یا رسول اللہ ﷺ تمہاری دید کی خاطر یہ آنکھیں روتی