امن لکھنوی كا تعارف
نام: گوپی ناتھ سریواستوا
تخلص: امن لکھنوی
تاریخ ولادت: 16 ستمبر یا 21 اکتوبر 1898
جائےولادت: لکھنؤ، اترپردیش، بھارت
تعلیم: امن لکھنوی نے الٰہ آباد یونیورسٹی سے ہائی اسکول، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے انٹر اور پنجاب یونیورسٹی سے بی۔ اے۔ کیا۔
امن لکھنوی نے بھی شاعری وراثت میں پائی۔ آپ کے والد منشی مہادیو پرشاد سریواستوا ہندی، اردو اور فارسی تینوں زبانوں میں اچھا مقام رکھتے تھے اور تینوں ہی زبانوں میں شعر کہتے تھے اور اپنا تخلص آسی فرماتے تھے۔
جناب امن لکھنوی مختلف ملازمتوں کے بعد سنہ 1933 میں دہلی کے "روزنامہ تیج” سے وابستہ ہو گئے اور بعد میں "تیج ویکلی” کے مدیر ہوئے.
جناب امن لکھنوی ملک کی آزادی کی مہم میں بھی سر گرم رہے اور کئی مرتبہ قید و بند کی صعوبتوں سے بھی دوچار ہوئے۔
جناب امن لکھنوی اخلاقی قدروں کے فروغ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والی انسانیت پسند طبیعت کے مالک تھے۔ آپ کی سماجی ادبی اور سیاسی خدمات کے لیے حکومت ہند نے "پدم بھوشن” ایوارڈ سے بھی نوازا ہے.
جناب امن لکھنوی نے جملہ اصناف سخن میں طبع آزمائی کی ہے۔ آپ کے کئی مجموعے شائع ہوئے ہیں انہی میں سے ایک "سیل عقیدت” بھی ہے جو آپ کے نعتیہ کلاموں کو مجموعہ ہے۔
نمونہ کلام:
فراز عرش سے احمد سر فرش زمین آئے
مبارک اہل دنیا رحمۃ للعالمین آئے
فرشتوں سے کہیں بڑھکر ہے رتبہ ذات انساں کا
جو کردار محمد دیکھ لو تم کو یقیں آئے
رسول پاک کا رتبہ کوئی انسان کیا سمجھے
ز سطح اولیں آئے بہ عہد آخرین آئے
یہ کیا کہنا یہاں آئے سکوں کی کھوج جسکو ہو
مناسب تو یہ کہنا ہے یہیں آئے یہیں آئے
رسول پاک نے شرط سجود اے امن یہ رکھی
کہ نخوت سر سے رخصت ہو جو سجدے میں جبیں آئے
*************
اے ہمہ تن اتقا
مظہر صدق و صفا
ہادی راہ ہدیٰ
بر تو ہزاراں سلام
نکتہ رس لاجواب
یافتی مرسل خطاب
حامل عرشی کتاب
بر تو ہزاراں سلام
قبلہ و قبلہ نما
حق رس و حق آشنا
صل علیٰ مرحبا
بر تو ہزاراں سلام
اے تو جمیل و جلیل
مورث دین خلیل
پیش کند جبرئیل
بر تو بزاراں سلام
بانی دین متیں
حامی شرع مبیں
رہرو عرش بریں
بر تو ہزاراں سلام
اے کہ تو فخر امم
مخزن جود و کرم
با صد ادب میں کنم
بر تو ہزاراں سلام
اُمّی علم آشیاں
احمد حق ترجماں
امن نہ گوید جز آں
بر تو ہزاراں سلام