بحر موجی كا تعارف
نام: دیا شنکر
تخلص: بحر موجی
تاریخ ولادت: 9 ستمبر 1911
جائےولادت: داؤد گنج، ضلع ایٹہ، اتر پردیش، بھارت
تعلیم: جھانسی سے 1933 کے قریب انٹر تک تعلیم حاصل کی پھر کانپور سے بی۔ اے۔ کیا اور یہیں ملازمت اختیار کی۔
یوں تو آپ کے خاندان یا گھر میں کوئی شاعر نہیں ہوا مگر آپ کو سنہ 1931 ہی سے شاعری کا شوق پیدا ہوا۔
آپ نے جناب موج صدیقی کو اپنا استاد منتخب کیا اور باقاعدہ شاعری شروع کی۔
دیا شنکر بحر موجی اپنے استاد ہی کی طرف نسبت کرتے ہوئے اپنے تخلص "بحر” کے ساتھ "موجی” لکھتے ہیں تاکہ اپنے استاد جناب موج صدیقی کو خراج عقیدت پیش کرتے رہیں۔
استاد محترم سے عقیدت و محبت اور شاعری سے بے پناہ محبت کا نتیجہ یہ تھا کہ آپ کو آج بہترین شعراء میں شمار کیا جاتا ہے۔
آپ کی عمدہ شعری خدمات ہی کی بدولت اردو اکادمی لکھنؤ سے آپ کو وظیفہ بھی جاری ہوا۔
دیگر اصناف میں شاعری کے ساتھ آپ نے بھی حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف و توصیف میں نعتیہ کلام کہے ہیں جن میں آپ کے والہانہ عشق اور لامتناہی عقیدت کو صاف دیکھا جا سکتا ہے۔
نمونہ کلام:
رسول خدا کی محبت ملی ہے
مجھے دونوں عالم کی دولت لی ہے
مدینے کی بستی کا عالم نہ پوچھو
برستی ہوئی مجھ کو رحمت ملی ہے
نبی کی محبت میں دیوانہ ہوں میں
بمشکل مجھے یہ سعادت ملی ہے
خدا سے شرف ہمکلامی کا پائے
بتاؤ کسے اتنی عظمت ملی ہے
جو مومن ہیں سایہ فگن ان کے سر پر
خداے دوعالم کی رحمت ملی ہے
کہیں ہوگی جنت مگر بحر مجھ کو
دیار محمد میں جنت ملی ہے
*************
دلدادہ ہوں میں ہاشمی و مطلبی کا
دیوانہ ہوں میں دل سے نبیِ عربی کا
یہ علم، یہ حکمت، یہ فراست یہ سخاوت
شہرہ ہے جہاں میں شہ امی لقبی کا
سرکار کا ہر نقش قدم راہ نما ہے
یہ راستۂ خاص ہے جنت طلبی کا
کیا سمجھیں گے اغیار ترا رتبۂ والا
کہہ دو کہ یہاں کام نہیں ذہن غبی کا
جس نے ہمیں توحید کے اسرار بتائے
اے بحر میں قائل نہ ہوں کیوں ایسے نبی کا