بہت کٹھن سے ہوئی دستیاب آزادی
عیاں جو آج ہے یہ آب و تاب آزادی
بہت کٹھن سے ہوا اکتساب آزادی
زمین ہند کو ہم نے پلاکے خون جگر
کھلائے سینے پہ اس کے گلاب آزادی
ہمارے خون سے رنگیں ہے ہر ورق اس کا
"کبھی تو کھول کے پڑھ لے کتاب آزادی”
امام فضل نے فتویٰ جہاد کا دے کر
ہیں چمکے ہند میں بن کے شہاب آزادی
ہے ظلم زور پہ کوئی امام فضل اٹھے
اے کاش پھر سے بجائے رباب آزادی
ہو داستاں میں ہماری بھی داستاں باقی
تو لائیں پھر سے چلو انقلاب آزادی
ہمارے سر پہ رہے اجملی سدا قائم
سکون زندگی بن کر سحاب آزادی
غلام غوث اجملؔی پورنوی
This Post Has One Comment
Pingback: مرے چمن میں ہیں مہکے گلابِ آزادی - Global Urdu