بروزِ حشر ترا امتحان بولے گا

بروزِ حشر ترا امتحان بولے گا
خبر ہے تجھ کو؟ کہ تیرا مکان بولے گا

گناہ کرلے تو کیسی بھی خلوتوں میں، وہاں
خدا حکم سے ہر اک مکان بولے گا

خدا نے دی ہے جوانی تو شکر کر اس کا
بڑھاپا آتے ہی پھر , خاندان بولے گا

ابھی تو رات بھی گزرینگی تیری یادوں میں
ابھی تو دن کا سویرا، اے جان بولے گا

میں کس قدر ہوں پریشان جانتے ہیں حضورﷺ
یقین یے مجھے اک دن امان بولے گا

بہت نہیں ہے جی سلؔمہ کو شاعری سے شغف
مگر جو درد ملے پھر, گمان بولے گا

(بروزِ حشر ترا امتحان بولے گا)
(خبر ہے تجھ کو؟ کہ تیرا مکان بولے گا)

سلمہ رضویہ بھیونڈی


مجھ سے ہنس کر اک دن دلبر بولے گا

دل سے اس کو لگا نہیں سکتا

یہ راز کیا ہے کسی کو بتا نہیں سکتا

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

This Post Has One Comment

جواب دیں