بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ
اب ہے ضرورت نعرہ لگاؤ
بیٹی پڑھاؤ! بیٹی بچاؤ!
الحادی فتنہ جڑ سے مٹاؤ
بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ
آندھی ستم کی چلتی ہے ہر سو
لٹتا ہے ایماں بہتے ہیں آنسو
بھگوائیوں سے ان کو چھڑاؤ
بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ
غیروں نے عزت پر ڈاکا ڈالا
عزت نہیں بس ایماں بھی چھینا
للہ اب تو خود کو جگاؤ
بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ
ہوں راہیں مشکل یا چاہے آساں
ہے جان میں باقی جب تلک جاں
اسلام پر مر مٹنا سکھاؤ
بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ
تعلیم قرآں ان کو دلا کر
وقت معین میں شادی کرا کر
اے مومنو! فرض اپنا نبھاؤ
بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ
گر چاہتے ہو اپنی حفاظت
اور نسلیں بھی پابندِ شریعت
اسکول، کالج اپنا بناؤ
بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ
شرم نبی ہو خوف خدا ہو
ورد زباں نعت مصطفی ہو
ایسی حیا کی چادر اڑھاؤ
بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ
جس سے ہوں تازہ ایوبی یادیں
ہر چار سو ہوں اسلامی باتیں
وہ انقلابی پھر دور لاؤ
بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ
باطل کے آگے ڈٹ کر رہو تم
جو حق ہے اس کو حق ہی کہو تم
اعلائے حق کا پرچم اٹھاؤ
بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ
روزے نمازوں سے گھر کو چمکاؤ
خوشبوئے طیبہ سے گھر کو مہکاؤ
عشق شہ دیں دل میں بساؤ
بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ
گلشن کی زینت رونق وہی ہے
مسکان اس کی وجہ خوشی ہے
علم و عمل سے اس کو سجاؤ
بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ
تقریر تحریر درس وفا سے
اس کے جگر میں پیاری ادا سے
اسلام کی شمع روشن کراؤ
بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ
شر کو جسیم اب نیچے دکھاؤ
بھگوائیوں کو شمساں بھگاؤ
پیغام حق یہ سب کو سناؤ
بیٹی پڑھاؤ بیٹی بچاؤ
ہم نے گر سیرت آقا نہ بھلائی ہوتی