دید کی بھی آرزو ہونے لگی

آپ سے جب گُفتگو ہونے لگی
دید کی بھی آرزو ہونے لگی

دِل کہیں لگتا نہیں میں کیا کروں
تیری جب سے جستجو ہونے لگی

تم کو چاہا تو نتیجہ یہ ہوا
زندگی بے آبرو ہونے لگی

رازِ دل اپنا کہا تو یہ ہوا
بات وہ پھر چار سو ہونے لگی

ساتھ مرنے کی تو کھائی تھی قسم
پھر بتا کیوں دور تو ہونے لگی

دوستوں سے دور جب عظمت ہوا
زندگی یہ سرخرو ہونے لگی

 قاضی عظمت کمال

 


يه بھي پڑھيں:

ان سے جب بھی روبرو ہونے لگی

غیر تھے اب گفتگو ہونے لگی

آج ان سے گفتگو ہونے لگی

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

جواب دیں