دل کے چین و قرار کا موسم
آ گیا وصلِ یار کا موسم
ہے ترے بادہ خوار کا موسم
ساقیا ہے خمار کا موسم
اب نہیں انتظار کا موسم
آ گیا پھر بہار کا موسم
بے قراری بھی دور ہو جائے
ہے یہ فصلِ بہار کا موسم
عشق کی بات بس کیے جاؤ
یہ تو ساون ہے ! پیار کا موسم
موسموں کا بدلنا لازم ہے
پر نہ بدلے یہ پیار کا موسم
ہر طرف حال ہے عجب فیصل
چل رہا ہے بخار کا موسم
(دل کے چین و قرار کا موسم)
(آ گیا وصلِ یار کا موسم)
فیصل قادری گنوری
This Post Has One Comment
Pingback: ویسے یہ دل بہل نہیں سکتا - Global Urdu