جب وہ میرے روبرو ہونے لگی
دل کی پوری آرزو ہونے لگی
جیسے جیسے فاصلے گھٹتے گیے
دھڑکنوں میں تو ہی تو ہونے لگی
عاشقی نے جب اثر مجھ پر کیا
خود سے خود کی گفتگو ہونے لگی
ہم کو پہلے بے وفا سمجھا گیا
"پھر ہماری جستجو، ہونے لگی”
جھیل سی اس کی نگاہیں دیکھ کر
ڈوبنے کی آرزو ہونے لگی
قید مجھ کو کر کے اپنے قلب میں
اس جہاں میں سرخرو ہونے لگی
ساتھ رہنے کا ترا وعدہ رہا
پھر اچانک کیوں عدو ہونے لگی
عشق ہوتا تھا ہمارے دور میں
اب یہ چاہت فالتو ہونے لگی
ڈر گئی شمسی! مری جانِ غزل
گفتگو جب چار سو ہونے لگی
شمس الحق علیمی مہراج گنج یوپی
This Post Has 6 Comments
Pingback: ہمارے ملک میں آه و فغاں ہے - Global Urdu
Pingback: خودکشی مت کرو - Global Urdu
Pingback: تھا مستعار حسن سے اس کے جو نور تھا - Global Urdu
Pingback: آنکھیں تو کہیں تھیں دل غم دیدہ کہیں تھا - Global Urdu
Pingback: ہم خاک کے آسودوں کو آرام نہ آیا - Global Urdu
Pingback: شرمندہ ترے رخ سے ہے رخسار پری کا - Global Urdu