دل سے دل کی گفتگو ہونے لگی
اور وہ بھی، دُو بہ دُو ہونے لگی
عشق شدّت کا اُنہیں ہونے لگا
پھر ہماری جستجو ہونے لگی
اب میسّر وصل انکا ہے ہمیں
زندگی بھی سرخرُو ہونے لگی
دل دھڑکنے کی صدا ہے دور تک
کیا محبّت رُو برُو ہونے لگی
اب کسی مے کی نہیں حاجت مجھے
چشمِ جاناں ہی سُبُو ہونے لگی
آپ جانِ جاں ہمارے بن گئے
گفتگو یہ کو بکو ہونے لگی
میری چاہت پا کے اب تو اور بھی
صورتِ جاں خوبرُو ہونے لگی
اک نظر میں بن گئی قیدی کرن
چاک ہستی بھی رفو ہونے لگی
کرن زہرہ ، کراچی