دل تمنائی ہے وہ اپنا بنا لے مجھ کو

غزل
حصارادب

دل تمنائی ہے وہ اپنا بنا لے مجھ کو
اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں سجا لے مجھ کو

زلف برہم کی گرہ گیری نے نخچیر کیا
دشت وحشت سے کوئی آۓ نکا لے مجھ کو

میرا ہر خواب ہو شرمندۂ تعبیر صنم
تو اگر مرمریں بانہوں میں سلا لے مجھ کو

آبلہ پا ہوں، ہوا جاتا ہوں مہمان قضا
اپنی زلفوں کی گھٹاؤں میں چھپا لے مجھ کو

پی کے مدہوش ہوا جس کی نگاہوں کی شراب
آرزو ہے کہ وہی آۓ سنبھالے مجھ کو

حسن والوں سے محبت تو نہیں جرم مگر
ربط ایسا ہو کہ تاعمر نبھا لے مجھ کو

ریزہ ریزہ ہے بدن روح بھی ہے قرب خروج
اور اب کتنا ستائیں گے یہ چھالے مجھ کو

گردش وقت خبردار ذرا سوچ کے آ
اتنی طاقت نہیں تجھ میں کہ جھکا لے مجھ کو

میرا بھی اپنا کوئی ایسا ہو دلبر فاتح
روٹھ جاؤں تو وہ ہنس ہنس کے منا لے مجھ کو

از۔۔۔۔۔فاتح چشتی مظفرپوری
25/5/21

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

جواب دیں