غمگین ہے دل اتنا کہ خوں روتی ہیں آنکھیں

خوں روتی ہیں آنکھیں۔۔۔۔۔۔۔۔😥😥

روداد الم کس سے کہوں، روتی ہیں آنکھیں

غمگین ہے دل اتنا کہ خوں روتی ہیں آنکھیں 

ساون میں ہو جیسے کسی دریا کی روانی

پس منظرِ حالات میں یوں روتی ہیں آنکھیں

آنسو یہ بتاتے ہیں کہ ماتم ہے یہ کیسا

لیکر کے غم و دردِ دروں روتی ہیں آنکھیں

کتنا میں سہوں جور و جفا ظلم و ستم اور 

کب تک میں رہ آس تکوں، روتی ہیں آنکھیں

اشرف کی اسد کی یا عتیق سگ حق کی

کس کس کی شہادت میں لکھوں، روتی ہیں آنکھیں

فریاد کو ہاتھ اٹھے ہوئے ہیں اے مرے رب

چوکھٹ پہ تری سر ہیں نگوں روتی ہیں آنکھیں

حاصل ہے نہ افکار کو کچھ راحت و فرحت

دل کو نہ میسر ہے سکوں ، روتی ہیں آنکھیں

اے مذہب حق ،ملت بیضا ،مرے اسلام!

ہر سو ہے ترا حال زبوں ،روتی ہیں آنکھیں 

ہے کون جو ملت کی قیادت کو سنبھالے

حیران اسی فکر میں ہوں ، روتی ہیں آنکھیں

اپنوں کی جدائی کا ہے غم پاس مشاہد

چاہے میں کہیں پر بھی رہوں روتی ہیں آنکھیں

 

( روداد الم کس سے کہوں، روتی ہیں آنکھیں)

(غمگین ہے دل اتنا کہ خوں روتی ہیں آنکھیں)

از: مشاہد رضا فیض آباد


 

مداواے مرض ہے دافع جملہ وبا تو ہے

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

جواب دیں