سب کے ہوتے ہوئے لگتا ہے کہ گھر خالی ہے
یہ تکلف ہے کہ جذبات کی پامالی ہے
آسمانوں سے اترنے کا ارادا ہو تو سن
شاخ پر ایک پرندے کی جگہ خالی ہے
جس کی آنکھوں میں شرارت تھی وہ محبوبہ تھی
یہ جو مجبور سی عورت ہے یہ گھر والی ہے
رات بے لطف ہے پرہیز کے سالن کی طرح
دن بھکاری کے کٹورے کی طرح خالی ہے
مدتوں خود کو بھروسے میں لیا ہے میں نے
تب کہیں تیری محبت نے سپر ڈالی ہے
شکیل جمالی