غزل کے شعر سناؤں اگر اجازت ہو

غزل کے شعر سناؤں اگر اجازت ہو

 

تمھارے پاس میں آؤں اگر اجازت ہو
میں اپنا حال سناؤں اگر اجازت ہو

میں سوچتا ہوں کہ آکر تمھاری محفل میں
غزل کے شعر سناؤں اگر اجازت ہو

مری مرادوں کا ایک چاند ہوگیا روشن
میں چاندنی میں نہاؤں اگر اجازت ہو

جو چاہیے وہ کہو میری جان جلدی سے
ستارے توڑ کے لاؤں اگر اجازت ہو

کہو تو توڑ دوں رسم و رواج کا بندھن
میں تم کو اپنا بناؤں اگر اجازت ہو

رہ حیات میں اب پیار اور محبت کی
میں تجھ پہ خوشبو لٹاؤں اگر اجازت ہو

رہ حیات میں دانش بہت اندھیرا ہے
چراغ دل کا جلاؤں اگر اجازت ہو

 

اقبال دانش کیموری


میں تیرے شہر میں آؤں اگر اجازت ہو

سلام شوق سناؤں اگر اجازت ہو

پاس آؤں اگر اجازت ہو

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

جواب دیں