گوشۂ دل میں ہے آرزوئے وطن
اہل ہجرت ہوں دے مجھ کو بوئے وطن
مثلِ سرمہ لگاتا ہوں میں روز و شب
میری آنکھوں میں ہے خاکِ کوئے وطن
یہ تجسس یہ جذبات مجھ میں نہ تھے
اس جگہ لائی ہے جستجوئے وطن
کہنا اہل وطن کو تو میرا سلام
اے صبا جب بھی جائے تو سوئے وطن
کیا کروں بن گیا ہوں اسیرِ سفر
دیکھنا چاہتا ہوں میں روئے وطن
نیند آتی نہیں، دل بھی لگتا نہیں
ہر گھڑی رہتی ہے آرزوئے وطن
میرے دل میں نہاں اس کی تصویر ہے
وہ ہو خاکِ وطن یا ہو جوئے وطن
قالبِ شعر میں ڈھونڈو اشرفؔ کو تم
جس کے دل میں مہکتی ہے بوئے وطن
(گوشۂ دل میں ہے آرزوئے وطن)
(اہل ہجرت ہوں دے مجھ کو بوئے وطن)
از: محمد اشرف رضا قادری
مدیر اعلیٰ سہ ماہی امین شریعت