ہمارے خون سے ہے انقلابِ آزادی
سوال ہوگا تو دیں گے جوابِ آزادی
اٹھا کے نفرتی طوفان اپنے بھارت میں
بجھا سکوگے نہ تم آفتابِ آزادی
ہمیں نے سارے چمن کو لہو سے سینچا ہے
اسی لئے تو ملا ہے گلابِ آزادی
ہمیں تو جھولے ہیں سب سے زیادہ پھانسی پر
کبھی تو کھول کے پڑھ لے کتابِ آزادی
کسی سے کم ہی نہیں ہے ہماری قربانی
اگر لگائے گا کوئی حسابِ آزادی
وہ جس کے دل میں تھا جذبہ وطن کی الفت کا
وہ پی کے مست ہیں جامِ شرابِ آزادی
کلیم آج تمنا یہ ہوگئی پوری
بہت ہی پہلے سے دیکھا تھا خوابِ آزادی
(ہمارے خون سے ہے انقلابِ آزادی)
(سوال ہوگا تو دیں گے جوابِ آزادی)
ازقلم : کلیم معروفی
پتہ : پورہ معروف مئو
ترنگا گھر پہ لگاتے ہیں یوم آزادی
فضل حق، اشفاق و کافی کا وطن آزاد ہے
جنگ آزادی اور خدمتِ وطن میں سچے مسلمانوں کا کردار ، از فریدی صدیقی مصباحی
This Post Has One Comment
Pingback: یقیں ہے آئے گا پھر انقلابِ آزادی - Global Urdu