ہاں! مجھے پیار ہے
اس ڈوبتے
سورج سے
جو،
تھکا ہارا ہو
دن بھر کا
اور،
اس سے پھوٹتی
سنہری شعاعیں
جو،
جھیل کی لہروں سے
سرگوشی کرتی ہوں
کہ دیکھ!
یہ کیسا انسان ھے
جو نہارتا ہے
ہم ڈوبنے والوں کو
آخر!!! یہ،
گھر کیوں نہیں لَوٹتا
فکر و نظر کے دَر
وا کیوں نہیں کرتا
کہ۔۔۔۔،
ایک دن سب کو
ڈوب ہی تو جانا ہے
ننھے بچوں کو بھی ظالم نے کیا خون سے تر
ننھے بچوں کو بھی ظالم نے کیا خون سے تر نم ہیں آنکھیں مری اور غم سے ہے پھٹتا سینہ سخت دشوار ہے اے