ہاں! مجھے پیار ہے
اس ڈوبتے
سورج سے
جو،
تھکا ہارا ہو
دن بھر کا
اور،
اس سے پھوٹتی
سنہری شعاعیں
جو،
جھیل کی لہروں سے
سرگوشی کرتی ہوں
کہ دیکھ!
یہ کیسا انسان ھے
جو نہارتا ہے
ہم ڈوبنے والوں کو
آخر!!! یہ،
گھر کیوں نہیں لَوٹتا
فکر و نظر کے دَر
وا کیوں نہیں کرتا
کہ۔۔۔۔،
ایک دن سب کو
ڈوب ہی تو جانا ہے
باپ کی شفقت میں ہے رعبِ تپیدہ کا اثر
باپ کی شفقت میں ہے رعبِ تپیدہ کا اثر منتشر وقتوں میں لاتا ہے وہ نظم و اتصال زندگی پر پھر نہیں چڑھتا ہے