ہر ایک شخص سے لیں گے حساب آزادی

ہر ایک شخص سے لیں گے حساب آزادی

تو ہی بتا دے ہمیں اے جناب آزادی
اسی کو کہتے ہیں تعبیر خواب آزادی

جلا کے راکھ ہر اک شہر کو یہ کر دیگا
چھلک رہا ہے جو آنکھوں سے آب آزادی

ہمارے وقت کا سورج ذرا نکلنے دو
ہر ایک شخص سے لیں گے حساب آزادی

قفس کا حال سناؤں میں اس کو رو رو کر
کہ روبرو تو کبھی ہو جناب آزادی

جو سانپ پال رکھے ہم نے آستینوں میں
نگل نہ جائے کہیں پھر شبابِ آزادی

ہر اک ورق پہ ہمارے لہو کے چھینٹے ہیں
کبھی تو کھول کے پڑھ لے کتاب آزادی،،

اٹھی جدھر بھی نظر اس طرف ہی قاتل ہیں
سہی نہ جائے ،،اسد،، اب یہ تاب آزادی

اسد غازی پوری


الٰہی اور فزوں ہو شبابِ آزادی

نئے افق پہ نیا آفتابِ آزادی

جو دیکھتے ہیں شب و روز خواب آزادی

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

This Post Has One Comment

جواب دیں