ہازل لکھنوی كا تعارف
نام: اما شنکر چترونشی
تخلص: ہازل لکھنوی
تاریخ ولادت: 09 جنوری 1903
جائےولادت: لکھنؤ
تعلیم: آپ نے 1930 میں بی۔ اے۔، 1932 میں ایم۔ اے۔ اور 1937 میں ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی.
ہازل لکھنوی کو بچپن ہی سے شاعری کا شوق تھا ابتدائی شاعری سنجیدہ ہوتی تھی اس وقت آپ کا تخلص شاکر ہوا کرتا تھا۔ جب آپ نے لکھنؤ کے ممتاز شاعر جناب صفی لکھنوی کی شاگردی اختیار کی تو استاد محترم کی نگاہوں نے پہچان لیا کہ یہ کس صنف میں کمال کو پہنچیں گے اور اسی وجہ سے حضرت صفی لکھنوی نے آپ کو ہزل گوئی کی طرف توجہ دلائی۔ تبھی جناب امام شنکر چتر ونشی نے ہزل گوئی میں مہارت حاصل کی اور اپنا تخلص ہازل لکھنوی اختیار کیا۔
ہزل گوئی کے اس عظیم شاعر نے حضرت محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے متأثر ہو کر نعتیہ کلام بھی کہے ہیں۔
نمونۂ کلام
شاہد لا الٰہ کیا کہنا
اک خدا کے گواہ کیا کہنا
بحر عرفاں جو تھا کبھی بے تھاہ
پا گئے اس کی تھاہ کیا کہنا
آپ کہلائے صادق الاقرار
قول کے بادشاہ کیا کہنا
ذرے ذرے میں نور حق دیکھا
تیری حق میں نگاہ کیا کہنا
کوئی تخصیص خاص و عام نہیں
سب پہ یکساں نگاہ کیا کہنا
تم نے اعداء کو بھی معاف کیا
اے شفاعت پناہ کیا کہنا
ہوگئے دیکھ کر ترا جلوه
سرنگوں مہر و کیا کہنا
نعت احمد کہی ہے کیا ہازل
شرح دل واہ واہ کیا کہنا
ہازل لکھنوی كا تعارف
*************