ہند آزاد ہے ہند آزاد ہے

ہر طرف دھوم ہے شہر آباد ہے
ہند آزاد ہے ہند آزاد ہے
میں ہوں روحِ وطن میرا دل شاد ہے
ہند آزاد ہے ہند آزاد ہے

چہچہاتے ہوئے بلبلوں کو سنو
گنگناتے ہوئے سنبلوں کو سنو
اب کسی کی زباں پر نہ فریاد ہے
ہند آزاد ہے ہند آزاد ہے

فضلِ حق خیر آبادی پر وہ ستم
اور اشفاق غوری کا اونچا علم
مجھ کو قربانیِ کافی بھی یاد ہے
ہند آزاد ہے ہند آزاد ہے

حضرتِ آدم آئے ہیں پہلے یہاں
ان کی برکت سے ہے یہ وطن ضو فشاں
عشق و الفت کی بے شک یہ بنیاد ہے
ہند آزاد ہے ہند آزاد ہے

فتوَئِے جنگ بھی جاری ہم نے کیے
اس وطن کے لیے جاں بھی ہم نے دیے
اس پہ شاہد یہاں گلشن و باد ہے
ہند آزاد ہے ہند آزاد ہے

ہے پرندوں میں یہ ہر طرف غلغلہ
ان کو بھی خیر سے رہنے کو مل گیا
سن کے افسوس میں آج صیاد ہے
ہند آزاد ہے ہند آزاد ہے

چاہے یونانی ہو چاہے افرنگی ہو
چاہے اس کے سوا اور کوئی بھی ہو
باغیِ ہند ہر ایک برباد ہے
ہند آزاد ہے ہند آزاد ہے

اے جسیم حزیں دیکھ میری خوشی
باغ الفت میں ایسی کلی کھل گئی
جو چٹک کر مجھے دیتی یہ ناد ہے
ہند آزاد ہے ہند آزاد ہے

از:محمد جسیم اکرم مرکزی


فضل حق، اشفاق و کافی کا وطن آزاد ہے

لوگ کہتے ہیں مرا ہندوستاں آزاد ہے

رب تعالی کی عطا سے ہے مرا پیارا وطن

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

This Post Has 2 Comments

جواب دیں