دیکھتے رہنے سے منظر عام سا ہو جائے گا
اتنا مت نزدیک آؤ فاصلہ ہو جائے گا
حُسن سے نا آشنا کو باغ بھی بے فیض ہے
آنکھ والے کے لیے صحرا ہرا ہو جائے گا
رو رہا ہے کیوں تُو اپنے نا مکمل کام پر
دیکھ کر سوئے مدینہ مسکرا ، ہو جائے گا
آپ اپنے آپ پر تھوڑی نظر ثانی کریں
آئینے کو گُھورتے رہنے سے کیا ہو جائے گا
شکر ہے دانش کہ وہ نا آشنا ہے عشق سے
وہ جدا ہوتے سہولت سے جدا ہو جائے گا
دانش اعجاز