جان سے پیارا ہے مجھ کو دوستو اپنا وطن

جان سے پیارا ہے مجھ کو دوستو اپنا وطن
خوبصورت اس سے دنیا میں نہیں دوجا وطن

خون میں اس کے ہے غداری، وہی مردود ہے
تیری عصمت کا کیا کرتا ہے جو سودا وطن

دشمنوں سے سربکف جاں باز لڑتے ہیں ترے
تاکہ دنیا میں رہے جھنڈا ترا اونچا وطن

خونِ دل سے ملک و ملت کے فروزاں ہیں چراغ
جس کی تابانی سے دشمن ہیں ترے رسوا وطن

یوں تو حملہ ور ہوئے ہر سمت سے دشمن مگر
پھول گلشن کا ترے ہر گز نہ مرجھایا وطن

یہ تقاضا وقت کا ہے متحد ہو جائیں ہم
کوئی کر پائے نہ دشمن پھر کبھی حملہ وطن

عظمت و رفعت سے تیری منحرف جو بھی ہوا
وہ ہوا رسوا، نہ اس کو چین مل پایا وطن

تیری عظمت پر فدا "اعجاز” بھی ہو جائے گا
اس کو ہو جائے میسر کاش وہ لمحہ وطن

(جان سے پیارا ہے مجھ کو دوستو اپنا وطن)
(خوبصورت اس سے دنیا میں نہیں دوجا وطن)
_________
ازقلم – حافظ اعجاز سیفی ہزاریباغ، جھارکھنڈ (الہند)


انوارِ حسن سے ہے بہت ضوفشاں وطن

ہم ہیں اس طرح جاں نثارِ وطن

تیری الفت گوشئہ دل نے سنبھالا اے وطن

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

جواب دیں