جب گرجتے ہیں یہ بادل بارش

جب گرجتے ہیں یہ بادل بارش

کتنا پیاسا ہے یہ جنگل بارش
مانگتا ہے یہ مسلسل بارش

یاد کیا کیا یہ دلاتی ہے مجھے
دل کو کر دیتی ہے بے کل بارش

جو کہ صحرا کو سمندر کردے
اس کو کہتے ہیں مکمل بارش

خوف کھاتی ہے وہ ڈر جاتی ہے
جب گرجتے ہیں یہ بادل بارش

شب ہو تنہائی ہو یادیں ہوں تری
کیوں نہ آنکھوں سے ہو پل پل بارش

آنا چاہے بھی تو وہ آ نہ سکے
کر نہ رستوں کو یوں دلدل بارش

زینؔ کچھ سوئے سے ارمانوں کو
کیوں جگاتی ہے یہ پاگل بارش

سید انوار زینؔ


ہجر میں آگ لگاتی ہے یہ غم کی بارش

اب ہے آنکھوں کی تمنا بارش

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

جواب دیں