یہ سماعت سرخرو ہونے لگی
جب بھی ان سے گفتگو ہونے لگی
پھر ہماری یاد ان کو آگئی
پھر ہماری جستجو ہونے لگی
جب ہوا منسوب تیری ذات سے
بات میری چار سو ہونے لگی
عشق کا جادو اثر کرنے لگا
آئینے سے گفتگو ہونے لگی
ہوگئی جو پیڑ سے اپنے جدا
شاخ وہ بے آبرو ہونے لگی
جھیل سی آنکھیں کسی کی دیکھ کر
ڈوبنے کی آرزو ہونے لگی
پرواؔنہ برہانپوری