جو آج تیز ہے تاب ِ نگاہ آزادی

جو آج تیز ہے تاب ِ نگاہ آزادی
ہے یہ ضیاے مہ ِ خیرخواہ آزادی

یہاں کی مٹی میں ہے جذب خون جاں بازاں
ہے ذرہ ذرہ یہاں کا گواہ آزادی

زمیں سے تا بہ فلک حریت کی تابش ہے
عجب عروج پہ ہیں مہر و ماہ آزادی

یہ افتخار بھی ایثار کا عطیہ ہے
جو زیب و زینت سر ہےکلاہ آزادی

مجاہدین وطن پر ہزار بار سلام
ہمیں وہ بخش گٸے عز و جاہ آزادی

کٹی ہے جیسے ہی زنجیر قید و بند ستم
فضا میں گونج اٹھی واہ واہ آزادی

رہے نصیب میں تاعمرحریت واصف
ہو تابناک در خواب گاہ آزادی

(جو آج تیز ہے تاب ِ نگاہ آزادی)
(ہے یہ ضیاے مہ ِ خیرخواہ آزادی)

از
واصف رضاواصف مصباحی مدھوبنی بہار


زمینِ ہند پکاری جو ہائے آزادی

مرے چمن میں ہیں مہکے گلابِ آزادی

بہت کٹھن سے ہوئی دستیاب آزادی

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

This Post Has One Comment

جواب دیں