جو دیکھتے ہیں شب و روز خواب آزادی
ضرور لائیں گے وہ انقلاب آزادی
وطن سے عشق کا جذبہ تو پائے گا کیسے
"کبھی تو کھول کے پڑھ لے کتاب آزادی”
غلامی چھوڑ کے ہندوستاں کے گلشن میں
کھلائے اہل وفا نے گلاب آزادی
کہاں ہیں آج وہ شمع وفا کے پروانے
کھلا ہے جن کےلہو سے یہ باب آزادی
خیال آیا شہیدوں کا نم ہوئی آنکھیں
کیا جو ہم نے کبھی احتساب آزادی
ہزاروں جانوں کی شامل ہے اس میں قربانی
نہ لا سکے گا کوئی بھی جواب آزادی
نہ پھر نظامی! غلامی کی چھائے تاریکی
نہ ہو غروب کبھی آفتاب آزادی
(جو دیکھتے ہیں شب و روز خواب آزادی)
(ضرور لائیں گے وہ انقلاب آزادی)
محمد امیرحمزہ نظامی رانچوی جھارکھنڈ
This Post Has One Comment
Pingback: نئے افق پہ نیا آفتابِ آزادی - Global Urdu