جو کی تھی ہم نے کبھی جستجوئے آزادی
اسی کے دم سے وطن میں ہے بوئے آزادی
اٹھو وطن کے عزیزو! وطن بچانے کو
دبا رہا ہے ستم پھر گلوئے آزادی
نہیں ہے جذبے میں جب حریت پسندی تو
ہو کیسے ذہن کو مطلوب بوئے آزادی
وطن کی فکر نہیں اس لیے ہراک دل میں
دبی دبی سی رہی آرزوئے آزادی
خبر یہ کس کو نہیں ہے، ہوس پرستی فکر
لٹانے بڑھنے لگی آبروئے آزادی
ہے لازمی کہ وطن کا ہراک فرد پڑھے
بڑا ہے قیمتی درس لہوئے آزادی
ستم شعار کے طعنوں سے دور رہ فارح
کہیں نہ چھین لے تجھ سے یہ خوئے آزادی
(جو کی تھی ہم نے کبھی جستجوئے آزادی)
(اسی کے دم سے وطن میں ہے بوئے آزادی)