جو مشکلوں میں خدا کو پکار دیتا ہے
وہ اس کا بگڑا مقدر سنوار دیتا ہے
وہ چھین لیتا ہے پل میں حکومت و منصب
جسے وہ چاہے اسے اقتدار دیتا ہے
وہی تو مالکِ کل ہے جو آبِ رحمت سے
"گلوں کو رنگ چمن کو بہار دیتا ہے”
فلک نشیں کو زمیں بوس کرتا ہے پل میں
وہ پست بخت کو تاج وقار دیتا ہے
خدا رحیم ہے اتنا کہ اپنی رحمت سے
وہ عاصیوں کو بھی مہلت ہزار دیتا ہے
وہی بناتا ہے کم تر کو بھی فلک پیما
وہی فلک سے زمیں پر اتار دیتا ہے
اسی کے دم سے جہاں میں یہ باغ و گلشن ہیں
اسی کا نور گلوں کو نکھار دیتا ہے
جو صرف کرتا ہے راہِ خدا میں مال و منال
خدائے پاک اسے بیشمار دیتا ہے
اٹھے نہ سجدۂ طاعت سے سر کبھی میرا
کہ سجدہ تیرا انوکھا خمار دیتا ہے
شریف کرکے عطا وہ کلام کو ندرت
تخیلات کی دنیا سنوار دیتا ہے
محمد شریف نواز قادری تسلیمی