کیسے کہہ دوں بولیے بھارت مرا آزاد ہے
آرہی ہے یہ فضاؤں سے صدا آزاد ہے
حکمرانوں سے ہے جو بھی آشنا آزاد ہے
امن کا دم گھٹ رہا ہے اور جفا آزاد ہے
کیسے کہہ دوں بولیے بھارت مرا آزاد ہے
لو چراغ شانتی کی کانپتی ہے اس لیے
ظلم اور جبر و تشدد کی ہوا آزاد ہے
بابری اور گیان واپی ہے ہماری ملکیت
جس کے دل میں جو بھی آیا کہہ دیا! آزاد ہے
بے گناہوں کو اٹھا کر لے کے جاتی ہے پولس
اور گنہ گاروں کا پورا قافلہ آزاد ہے
آپ بھی یہ جانتے ہیں اے وطن کے واسیوں
یاں بھلے پر ظلم ہوتا ہے برا آزاد ہے
جس کو چاہا اس کو آتنکی بنا کر رکھ دیا
کیوں عدالت میں ججوں کا فیصلہ آزاد ہے؟
ہے یہ صدقہ حضرت خواجہ معین الدین کا
تو جو ہندوستان میں کوثر رضا ! آزاد ہے
کوثر رضا برکاتی الہ آباد