کرگئی کشت دل وجاں کو معطر بارش
نکہت و نور میں جب آئی نہاکر بارش
سبز و شاداب نظر آنے لگا ہر پودا
جب ہوئی فضل خداوند سے جم کر بارش
وہ زمیں عشق کی بنجر نہ رہے گی ہرگز
روز و شب پیار کی بس ہوتی ہو جس پر بارش
اس زمیں پر نہیں اگتے ہیں شجر الفت کے
بغض ونفرت کی جہاں ہوتی ہے اکثر بارش
بانچھیں کھل اٹھیں کسانوں کی کرم سے رب کے
دیکھ کر ہوتی ہوئی روئے زمیں پر بارش
اس کی ستھرائی سےمحسوس یہی ہوتاہے
آئی ہے گیسوئے محبوب کو چھو کر بارش
ماں کے آنچل کا حوالہ جو دیا بادل کو
میرے آنگن میں چلی آئی ٹہل کر بارش
نخل امید ہرا ہوگا ترا بھی مظہر!
جس گھڑی ہوگی ترےکشت امل پر بارش
(کرگئی کشت دل وجاں کو معطر بارش)
(نکہت و نور میں جب آئی نہاکر بارش)
مظہر علی نظامی علیمی
سنت کبیر نگر یوپی