خلیل اس کا جو کوئی، پکار دیتا ہے
تو آگ کو بھی وہ، رنگِ بہار دیتا ہے
عصاے موسی کو خونخوار اژدہا کر کے
فراعنہ کے طلسموں کو مار دیتا ہے
ہے ایسا قادر مطلق کہ بی بی مریم کو
وہ نظق عیسیٰ سے عز وقار دیتا ہے
زمیں اسی نے بچھائی ہے بہتے پانی پر
جو بے ستون فلک کو قرار دیتا ہے
خدا تو ایسا غنی ہے کہ جس کی رحمت کو
شمار زیب نہیں ، بے شمار دیتا ہے
بٹھاتا ہے وہ غلاموں کو تخت پر تو کبھی
عظیم شاہوں کی عزت اتار دیتا ہے
وہی خدا ہے جہاں کا، اسی کی مرضی ہے
وہ کس کے ہاتھ میں کس کی مہار دیتا ہے
وہ تیری بگڑی بناے گا نا امید نہ ہو
خزاں کے بعد جو گلشن سنوار دیتا ہے
بڑا کریم ہے ہم پر، ہمارا رب شاہد
سکت کے بعد ہی ہم سب کو بار دیتا ہے
محمد شاہد علی مصباحی