خوف ہوتا نہیں

خوف ہوتا نہیں
جنگل میں درندوں سے
خوف ہوتا ہے بہت
شہر میں انسانوں سے
کتنے مکار ہیں یہ
گھات میں رہتے ہیں سدا
ان سے
چوکنا مجھے رہنا ہے

عثمان شاہین

 

يه بھي پڑھيں:

نیند آتی نہیں خواب کے خوف سے

روئیں گے ہم ہزار بار کوئی ہمیں ستائے کیوں

آپ کا اعتبار کون کرے

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

جواب دیں