خداے لم یزل میرے لیے حاجت روا تو ہے

استغاثہ در بارگاہ یزدانی

خداے لم یزل میرے لیے حاجت روا تو ہے
کریما کارسازا دافع رنج و بلا تو ہے

سبھی مغموم چہروں کے سبب سے آشنا تو ہے
انیس بے کساں اے خالق ارض و سما تو ہے

ہر اک جانب سے حملہ ہو رہا ہے قوم مسلم پر
الہی اب فلسطیں کا فقط اک رہنما تو ہے

بھلا ہم کو کریں گے زیر کیا اہل جہاں مولی
ہمارا آسرا بن کر سدا جلوہ نما تو ہے

ترے در پر میں اپنے جرم کا اقرار کرتا ہوں
خدایا در گزر کر دے عفُوِّ ہر خطا تو ہے

ہر اک شئ پر تو قادر ہے، ترا ہر وصف یکتا
کسی کو تو جلاتا ہے کسی کو مارتا تو ہے

تو ہے رحمان مطلق دو جہاں تخلیق ہے تیری
تری عظمت بیاں جو کچھ کروں اس سے سوا تو ہے

غریبوں کو ملا ہے رزق تو اس میں تعجب کیا
کہ کوہ قاف کی مخلوق کو بھی پالتا تو ہے

نکما ہو کمینہ ہو گنہ میں گر چہ ڈوبا ہو
"الہی مشکلوں میں سب کے دل کا آسرا تو ہے”

زباں سے اے خدا، سب کچھ بیاں کرنا نہیں ممکن
مگر حالت مری کیا ہے خدایا جانتا تو ہے

مرض کیسا بھی ہو کیوں خوف کھاے گا جسیم اکرم
مریضِ لا دوا کے واسطے وجہِ شفا تو ہے

از قلم——–محمد جسیم اکرم مرکزی پورنوی
9523788434

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

جواب دیں