خوشی میں ڈوبے ہیں خود سے ملا کے آزادی

خوشی میں ڈوبے ہیں خود سے ملا کے آزادی
ہیں خوش یوں اہل وطن خوب، پاکے آزادی

گئے ہیں موت کی آغوش تک بھی کتنے نفوس
ملی ہے تب تجھے اے ہند جاکے آزادی

یہ حکمران وطن چالباز ہیں کتنے!
رکھے ہیں قید میں سب کو بتاکے آزادی

مرا سلام وطن کے سبھی مجاہد کو
دلائی کتنی مشقت اٹھا کے آزادی!

چلائی ہم نے ہی تحریک حریت لیکن
ہمیں سے چھینتے ہیں لوگ آ کے آزادی

اے فیض، کافی و عبد حیمد، فضل حق
دلاؤ پھر سے ہمیں تم سب آ کے آزادی

بصد سرور مشاہد نے نظم لکھی ہے
وہ لکھ رہا ہے مگر دل بجھا کے "آزادی”

(خوشی میں ڈوبے ہیں خود سے ملا کے آزادی)
(ہیں خوش یوں اہل وطن خوب، پاکے آزادی)

از: مشاہد فیض آبادی


ہم اہل ہند کا ہے افتخار آزادی!

ہر ایک شخص سے لیں گے حساب آزادی

الٰہی اور فزوں ہو شبابِ آزادی

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

This Post Has 2 Comments

جواب دیں