خواب میں والدِ ماجد کا جو چہرہ دیکھا

خواب میں والدِ ماجد کا جو چہرہ دیکھا
حرمِ پاک میں جیسے رخِ کعبہ دیکھا

نور کی ایک لڑی رخ پر گزرتی دیکھی
چوڑی پیشانی پہ اک پیار کا ہالہ دیکھا

فکر و تدبیر کی چادر تھی وہاں سایہ فگن
عشق کے شانے پہ شفقت کا دو شالہ دیکھا

میں نے خوابیدہ نگاہوں کو گھمایا تھا ذرا
باپ کے پاس ہی اک ماں کا سراپا دیکھا

باپ ہے قبلہِ احساس، مدینہ ماں ہے
چشمِ عرفان سے دو عشق کا چشمہ دیکھا

پہلے تو ان کو کیا میں نے محبت کا سلام
اور پھر پیار کی آنکھوں سے کرشمہ دیکھا

ان کے چہروں پہ حیا دار چمک کے جھومر
جسم کے چاروں طرف رنگِ دو بالا دیکھا

اپنی آنکھوں پہ بہت زور دیا، پھر کیا تھا
شب کے بستر پہ عبادت کا اجالا دیکھا

چشمِ احسن میں ہے احساس کا منظر باقی
رب کے فیضان کا اک تازہ نمونہ دیکھا

(خواب میں والدِ ماجد کا جو چہرہ دیکھا)
(حرمِ پاک میں جیسے رخِ کعبہ دیکھا)

توفیق احسن برکاتی


مری نگاہ میں شہپر ہے اک پدر کا وجود

کھلاتی ہے مجھے ہر روز لقمہِ شیریں

ہے کتنی میٹھی یہ ماں کی محبتوں کی شراب

Share this on

آرکائیوز

متعلقہ اشاعت

This Post Has One Comment

جواب دیں