کوئی غنی نہ کوئی تاجدار دیتا ہے
ہمیں تو رزق وہ پرور دگار دیتا ہے
وہ ایسا قادر مطلق ہے لفظ کن ہی سے
گلوں کو رنگ چمن کو بہار دیتا ہے”
وہی ہے عزت و ذلت کا خالق و مالک
جسے وہ چاہے اسی کو وقار دیتا ہے
کبھی تو کام نہیں کرتے نیک ہم پھر بھی
کرم سے اپنے مقدر سنوار دیتا ہے
نہ مال و زر نہ یہ دنیاوی شہرت و شوکت
اسی کا ذکر ہی دل کو قرار دیتا ہے
گناہ گار ہیں ذرہ بھی مانگ لیں پھر بھی
رحیم ہے وہ ہمیں بے شمار دیتا ہے
گناہ گار ہیں شوق فریدی ہم پھر بھی
کریم رب ہے ہمیں لالہ زار دیتا ہے
محمد شوقین نواز شوق فریدی