کیا سناؤں تمہیں داستانِ وطن
ظلم کرتے ہیں سب حکمرانِ وطن
عیش و عشرت میں گزرے مری زندگی
مثل جنت بنے گلستانِ وطن
اس کی آزادی میں خوں ہمارے بھی ہیں
اور کیا چاہیے ہم ہیں شانِ وطن
دیکھ کر خون ریزی کو روتے ہیں خوب
خوں کی آنسو لیے آسمانِ وطن
سینچتے ہیں اسے جسم کے خون سے
رات دن ہر گھڑی باغبانِ وطن
جان دے کر بھی دل میں ہیں زندہ سبھی
شان پاتے ہیں یوں حامیانِ وطن
جان دے کر حفاظت کریں گے ہمی
کوئی ہم سا نہیں پاسبانِ وطن
فضل حق کا ہے پیغام یہ اجملؔی
ہم سے جو ہونگے ہیں قدردانِ وطن
(کیا سناؤں تمہیں داستانِ وطن)
(ظلم کرتے ہیں سب حکمرانِ وطن)
از غلام غوث اجملؔی پورنوی