لٹائی ہم نے تمہارے لیے ہے جان وطن
تو کیوں ہماری وفا کا ہے امتحان وطن
بنےہیں شان تری صدیوں سـے کسان وطن
حفیظ تیرے ہیں سرحد پہ نو جوان وطن
زمیں رہے تری شاداب و سبزیاب ترا
مدام تاباں رہے مہر آسمان وطن
ہوا یہ کیسی چلی ہے ترے گلستاں میں
کہ جاں بہ لب ہیں سبھی تیرے ساکنان وطن
تری ضیا ہی سے کرتے ہیں اپنے گھر روشن
تری مہک سے ہی مہکاتے ہیں مکان وطن
جو بات آتی ہے انصاف و عدل کی ہائے
زبان والے بھی لگتے ہیں بے زبان وطن
ہر ایک قوم کا اس پر ہے اتفاق آصفؔ
مہان کل بھی تھا ہے آج بھی مہان وطن
(لٹائی ہم نے تمہارے لئے ہےجان وطن)
(تو کیوں ہماری وفا کا ہے امتحان وطن)
نتیجہ فکر:محمد آصف رضا کانپوری