ہے کتنی میٹھی یہ ماں کی محبتوں کی شراب
مرے سبو میں ہے شامل شرافتوں کی شراب
ہے کتنی میٹھی یہ ماں کی محبتوں کی شراب
شرافت اس کی ہے اک آبشار کی صورت
دل و دماغ میں پھرتی ہے راحتوں کی شراب
جو زندگی کے سفر میں مری رگوں میں گھلے
ہمیں پلاتی ہے ہر دن وہ حکمتوں کی شراب
ہے اس کی ذات کے اندر چھپا ہوا کعبہ
نگار خانہِ دل میں ہے رفعتوں کی شراب
وہ اپنی پیاس بجھائے، یہ بھول جاتی ہے
ہمیں پلاتی ہے ہر آن چاہتوں کی شراب
تنی ہے نور کی چادر وجود پر اس کے
چھلک رہی ہے لبوں سے عنایتوں کی شراب
وہ اپنی ذات میں اک کائنات رکھتی ہے
نگہ میں تازہ ہے اچھی بصیرتوں کی شراب
غموں کی دھوپ میں سایہ فگن ہوئی احسن
ہمیشہ پائی ہے میں نے مسرتوں کی شراب
مرے دل کے سبھی زخموں پہ وہ مرہم لگاتی ہے
جہانِ علم و ادب میں ایسا نصاب ڈھونڈو، نہیں ملے گا
سیرتِ سرکار کا ہر رنگِ تاباں نعت ہے
This Post Has One Comment
Pingback: کھلاتی ہے مجھے ہر روز لقمہِ شیریں - Global Urdu